Tuesday 5 January 2016
Faiz Ahmad Faiz Reads His Own Poetry -(Remembering The Legend)
10:55 - Unknown - 0 Comments
اس وقت تو لگتا ہے کہیں کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج نہ اندھیرا نہ سویرا
آنکھوں کے دریچوں میں کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناہوں میں کسی در کا ڈیرہ
شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید
اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا
شاید وہ کوئی وہم تھا ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا
اب بیر نہ الفت نہ کوئی ربط نہ رشتہ
اپنا کوئی تیرا نہ پرایا کوئی میرا
مانا کہ سنسان گھڑی سخت گھڑی ہے
لیکن میرے دل یہ تو فقط اک ہی گھڑی ہے
ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
No comments
Post a Comment